ناول : محبت سزائے موت
تحریر : از مہر خان
قسط نمبر 5
لاؤنچ ميں عمر اور فلک کو چھوڑ کر سب گهر والے موجود تهے
لاؤنچ ميں گہری خاموشی تهی جسے مختیار صاحب کی آواز نے توڑا
"آج ميں اپنی امانت لینے آیا ہوں"مختیار صاحب نے بنا کسی کو مخاطب کیے کہا
"کونسی امانت؟لگاتا ہے تم بھول گئے جو زید نے فوزیہ کے ساتھ کيا تها اب ہمارا اور تمہارا کوئی تعلق نہيں نا دوستی کا نا رشتہ داری کا"فارق صاحب نے گرجدار آواز ميں کہا
"یہ بات مت بھولوں تمہاری دوسری پوتی فلک ميرے پوتے عمر کی تین سال سے منگ ہے اور اب ہم شادی کی تاریخ لینے آئے ہيں"مختیار صاحب نے دھیمے لہجے ميں کہا
"سلمہ جاؤں فلک کو لے کر آؤ"فارق صاحب نے سلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
فلک کمرے ميں بیٹھی عمر کے خیالوں ميں کھوئی ہوئی تهی اس بات سے بےخبر کے اب اس کے ساتھ کيا ہونے والا ہے
"چلو فلک تمہيں دادا جان نیچے بلارہے ہيں"سلمہ نے کمرے ميں داخل ہوتے ہوئے کہا
فلک سلمہ کے ساتھ لاؤنچ ميں آئی
"فلک بیٹا یہ لوگ تمہاری شادی کی تاریخ لینے آئے ہيں....اور مجهے پورا یقين ہے تم اس گهر ميں کبھی بہو بن کر جانا پسند نہيں کروگی جس گهر کے لوگوں نے تمہاری بہن کے ساتھ اتنی ناانصافی کی"فارق صاحب نے دھیمے لہجے ميں کہا
فلک تو بےیقینی سے اپنے دادا کو دیکھ رہی تهی کہ وہ کتنی آسانی سے کہہ رہے تهے وہ عمر کو چھوڑ دے
جب فلک کچھ نا بولی تو فارق صاحب نے کہا
ہماری فلک کو کوئی اعتراض نہيں ہے اب آپ لوگ جاسکتے ہيں"فارق صاحب نے محبت سے فلک کے سر پر ہاتھ رکهتے ہوئے کہا
"مگر یہ عمر کی منگ ہے"مختیار صاحب نے کہا
"یہ لو اور نکلو یہاں سے"فارق صاحب نے فلک کے ہاتھ سے انگھوٹھی نکال کر مختیار صاحب کے منہ پر اچھالی
بس بہت ہوگيا تم کب سے ہماری بےعزتی کیے جارہے ہوں اور اب اگر تم خود بهی آکر کہوگے کے ميں فلک کو اپنی بہو بنالوں تو بهی یہ لڑکی ہمارے گهر کی بہو نہيں بنے گی"مختیار صاحب غصے سے کہتے ہوئے چلے گئے
اور فلک وہ تو بس آنسو بہارہی تهی اس کی تو سمجھ ميں ہی نہيں آرہا تها کہ یہ اس کے ساتھ کيا ہورہا ہے
❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄
یہ لو عمرمختیار صاحب نے عمر کو انگھوٹھی تھماتے ہوئے کہا
"اب اس لڑکی کا نام اس گهر ميں کوئی نہيں لے گا"مختیار صاحب نے گرجدار آواز ميں کہا
"دادا جان ميں فلک سے محبت کرتا ہوں اور ميں اس سے ہی شادی کروں گا"عمر نے احترام سے کہا
ایک زوردار تھپڑ مختیار صاحب نے عمر کے منہ پر رسید کيا
"دادا جان"عمر نے شاک سی کیفیت ميں کہا
"اگر عمر تم نے فلک سے شادی کی تو وہ دن تم دونوں کا آخری دن ہوگا"مختیار صاحب غصے سے کہتے ہوئے چلے گئے
فلک پوری رات روتی رہی اور اپنے اللہ سے عمر کو مانگتی رہی
عمر بهی پوری رات صرف فلک کے بارے ميں سوچتا رہا
❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄
"فلک اٹھ جاؤں دس بج رہے ہيں"سلمہ نے فل کو اٹھاتے ہوئے کہا
"بھابھی اتنا شور کیوں ہورہا ہے"فلک نے اٹھتے ہوئے کہا
"فوزیہ آپا آئی ہوئی ہيں اور تم تو جانتی ہوں شہزاد کتنا شرارتی ہے تھوڑی دیر ميں ہی پورا گهر سر پر اٹها لیتا ہے تم تیار ہو کر نیچھے آجاؤں"سلمہ نے دروازے کی طرف قدم بڑهاتے ہوئے کہا
"بھابھی آپ ناشتہ یہی بھیج دیں"فلک نے اداسی سے کہا
"کيا ہوا فلک تمہاری طبيعت تو ٹهيک ہے نا"سلمہ نے فلک کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
فلک سلمہ کے گلے لگ کر خوب روئی
"بھابھی آپ تو جانتی ہيں ميں عمر سے کتنی محبت کرتی ہوں ميں عمر کے بغير نہيں رہ سکتی"فلک نے روتے ہوئے کہا
"فلک تم پریشان مت ہوں ميں کامران سے بات کروں گی وہ دادا جان کو ضرور سمجھائیں گے"سلمہ نے فلک کو گلے لگاتے ہوئے کہا
فلک صبح سے ہی کمرے میں بند تھی
شام میں سلمہ فلک کے کمرے میں آئی تو پورے کمرے میں اندھیرا ہورہا تھا
"فلک تیار ہوجاؤں مہمان آرہے ہیں"سلمہ نے لائیٹس چلاتے ہوئے کہا
"بھابھی لائیٹس اف کردیں اور ایسے کون سے مہمانوں آگئے جن سے ميرا ملنا ضروری ہے آپ کہہ دینا میری طبيعت ٹهيک نہيں ہے"فلک نے آنکهيں بند کرتے ہوئے کہا
"فلک تمہارے رشتے والے آرہے ہيں"سلمہ نے فلک کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
"کيا....."فلک پوری اچھل گئی تهی
"بھابھی آپ یہ کيا کہہ رہی ہيں ميں عمر کے علاوہ کسی اور سے شادی کرنے کا تصور بهی نہيں کرسکتی"فلک نے روتے ہوئے کہا
"دیکهو فلک تم مہمانوں کے سامنے کچھ مت بولنا...ان کے جاتے ہی فوزیہ آپا سے کہنا کے وہ دادا جان کو سمجهائیں مجهے یقين ہے دادا جان فوزیہ آپا کی بات نہيں ٹالیں گے"سلمہ نے فلک کو پیار سے سمجهاتے ہوئے کہا
"اب جلدی سے تیار ہوجاؤں میری گڑیا"سلمہ نے فلک کو پیار کرتے ہوئے کہا
ارسلان صاحب کی فیملی کے جانے کے بعد ساری عورتیں صدف بیگم کے کمرے ميں بیٹھی تهی
اور سب مرد ٹی وی ہال ميں بیٹھے تهے فارق صاحب بہت خوش تهے کیونکہ ارسلان صاحب کی فیملی کو فلک اپنے بیٹے کے لیے پسند آگئی تهی اور وہ فلک کو اپنے گهر کی بہو بننا چاہتے تهے
"آپی پلیز آپ دادا جان کو سمجھائیں کے وہ میری شادی عمر سے کردیں"فلک نے فوزیہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا
"فلک مجهے اس گهر کے ہر شخص سے بےانتہا نفرت ہے اور بدقسمتی سے عمر بهی اس گهر کا وارث ہے"فوزیہ نے اپنا ہاتھ فلک کے ہاتهوں سے آزاد کرتے ہوئے کہا
"آپی جو زید بھائی نے کيا اس ميں عمر کا کيا قصور.....اور ویسے بهی اب تو آپ کی شادی بهی ہوگئی اور اللہ نے آپ کو اتنا پیارا بیٹا بهی تو دیا ہے......آپ تو اپنی زندگی ميں خوش ہيں پلیز میری زندگی کی خوشياں مجهے واپس لوٹانے ميں میری مدد کرے"فلک نے التجائیہ لہجے ميں کہا اور آنسو ٹوٹ کر اس کے رخسار پر بہہ گئے
"مجهے زید اور اس کے ہر عزیز سے نفرت ہے...اچها ہے جب وہ عمر کو تڑپتا ہوا دیکھے گا تو اس بهی تو پتہ چلے دل کیسے ٹوٹتا ہے"فوزیہ کی آنکهوں ميں زید کے لیے صاف نفرت دیکھائی دے رہی تهی
"آپی ميں مرجاؤں گی عمر کے بغير"فلک نے روتے ہوئے کہا
"کوئی کسی کے ليے نہيں مرتا.......اور مجهے کوئی فرق نہيں پڑتا تم جیو یا مرو.......ميں دادا جان سے کچھ نہيں کہوں گی اور نا ہی عمر سے تمہاری شادی ہونے دوں گی"فوزیہ نے بے حسی کی انتہا کردی
فلک روتے ہوئے لاؤنچ ميں چلی گئی
سلمہ بهی فلک کے پیچھے بھاگی
"مير خیال ہے وقار ہميں اگلے مہينے کی پانچ تاریخ کو فلک کی شادی کردینی چاہيے....تمہارا کيا خیال ہے"فارق صاحب نے وقار صاحب سے مشورہ لیتے ہوئے کہا
"بابا جیسی...."وقار صاحب بول ہی رہے تهے کہ فلک نے
ان کی بات کاٹی
دادا جان معذرت ليکن ميں یہ شادی نہيں کرسکتیفلک نے فارق صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
فلک یہ بڑوں کی باتيں ہيں تم اوپر جاؤںوقار صاحب نے کہا
"بابا جان یہاں میری زندگی کا فيصلہ ہو رہا ہے اور آپ کہہ رہے ہيں ميں کچھ نہيں بولو"فلک نے ادب سے کہا
"کيا بات ہے فلک تم کیوں نہيں کرنا چاہتی یہ شادی"فارق صاحب نے سادھے سے لہجے ميں کہا
"کیونکہ ميں عمر سے محبت کرتی ہوں اور اس سے ہی شادی کروں گی"فلک نے مضبوط لہجے ميں کہا
"فلک...."وقار صاحب گرجدار آواز ميں چیخے
"بابا جان ميں نے ہميشہ آپ کی ہر بات مانی ہے پلیز میری شادی عمر سے کردیں"فلک نے فارق صاحب کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا
فارق صاحب کا ہاتھ اٹھا اور فلک کے نازک گال پر نشان چھوڑ گيا
فلک نے بےیقينی سے اپنے باپ کو دیکها جس نے آج تک اس سے کبھی تیز آواز ميں بات بهی نہيں کی تهی
"بس.....کل فلک تمہارا نکاح ہے اور مجھے کوئی تماشا نہيں چاہيے"فارق صاحب جو کب سے چپ تهے اپنی بات بول کر کمرے ميں چلے گئے
اور باقی سب بهی اپنے اپنے کمروں ميں چلے گئے سوائے سلمہ کے
"آؤ فلک کمرے ميں چلو"سلمہ نے فلک کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا
فلک نے اثبات ميں سر ہلادیا
رات کا آخری پہر تها
فلک اپنے کمرے ميں بیٹھی آنسو بہہ رہی تهی اور وہ کر بهی کيا سکتی تهی
دروازے پر دستک ہوئی
فلک نے جلدی سے اپنے آنسو صاف کیے اور دروازہ کھولا
"فلک کيا تم عمر سے محبت کرتی ہوں"کامران نے کمرے ميں داخل ہوتے ہوئے کہا
فلک نے اپنا سر جھکا ليا تو کامران اس کے پاس آیا اور اس کے سر پر محبت سے ہاتھ رکها
فلک نے نظریں اٹها کر اپنے بھائی کو دیکها اور اس کے گلے لگ کر رونے لگی
"بس کرو میری جان مت رو تمہارا بھائی ابهی زندہ ہے وہ تمہارے ساتھ ناانصافی نہيں ہونے دے گا جلدی کرو عمر تمہارا انتظار کررہا ہے" کامران نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے کہا اور الماری کی طرف بڑھا
"فلک اس ميں اپنا ضروری سامان رکھلو ميں ابهی آتا ہوں"کامران نے فلک کو بیگ تھماتے ہوئے کہا اور کمرے سے چلا گيا
فلک نے اس ميں اپنے چند جوڑے رکھے اور اپنی ڈائری
کامران کمرے ميں داخل ہوا تو اس کے سلمہ بهی تهی
"فلک یہ لو اور جلدی سے تیار ہو جاؤں"سلمہ نے فلک کو اپنی شادی کا لہنگہ اور زیورات دیتے ہوئے کہا
"بھابھی....."فلک نے حیرت سے سلمہ کو دیکهتے ہوئے کہا
"ابھی تمہارا اور عمر کا نکاح ہے ميں نے سارے انتظامات کردیے ہيں اور یہ کچھ پیسے اور زیورات ميں بیگ ميں رکھ رہا ہوں تمہارے کام آئیگے"کامران نے پیسے اور زیورات بیگ ميں رکھتے ہوئے کریں
فلک جلدی سے تیار ہوگئی تهی اور وہ عروسی لہنگے ميں نظر لگ جانے تک خوبصورت لگ رہی تهی
"ماشااللہ بلکل پری لگ رہی ہيں ہماری فلک تو"سلمہ نے فلک کی نظر اتارتے ہوئے کہا
پری ہے تو پری ہی لگے گی نا"کامران نے فلک کو پیار کرتے ہوئے کہا
"جلدی چلو اس سے پہلے کوئی اٹھ جائے"کامران نے بیگ اٹهاتے ہوئے کہا
"بھائی ہم جائيں گے کسے چوکیدار نے دیکھ ليا تو وہ دادا جان اٹها دے گا"فلک نے گھبراتے ہوئے کہا
سلمہ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی
"دراصل تمہاری چلاک بھابھی نے اس بیچارے کی چائے ميں نیند کی دوائی ڈال دی تهی اور وہ نیند کے مزے لوٹ رہا ہے"کامران نے ہنستے ہوئے کہا
جاری ہے
0 تبصرے
ہم سے رابطہ کرنے کا شکریہ
ہم آپ سے بہت جلدی رابطہ کریں گے۔