بسم اللہ الرحمن الرحیم ...........
_____ دلہن _____
___ آخری قسط ____
پہلی بار پڑهنے والوں کے لیے گزشتہ قسط کا خلاصہ.
بانی نام کی ایک دیہاتی ان پڑھ لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے ایک ہینڈسم پڑهے لکهے مغرور شخص (افراہیم) سے جو اسے نا پسند کرتا ہے ..وہ اسے پانے کے لیے ہر حد تک جاتی ہے. ..اب آگے.......
.................................................
ایک گهنٹے بعد جب وہ مکمل طور پر تیار ہوئی تو آئینے کو دیکھ کر ساکت رہ گئی...وہ اتنی خوبصورت بھی لگ سکتی ہے یہ بات اسے پہلے کهبی نہیں معلوم تهی..
وہ بس آئینے میں خود کو دیکهتی رہی اسے یقین نہیں آ رہا تها آئینے میں کهڑی وہ حسین و جمیل لڑکی کوئی اور نہیں وہ خود ہے...میک اپ سے اس کا خوبصورت چہر نکهر آیا تها...کالے رنگ کے ریشمی فراک کے ساتھ وہ کسی پرستان کی پری لگ رہی تھی. ....
ایسی خوبصورت لڑکیاں تو وہ ٹی وی میں دیکها کرتی تهی ..وہ بے یقینی کے ساتھ اپنے ہاتهوں کو اپنے گالوں کو چهو کر دیکھ رہی تھی. . ..تهوڑی دیر پہلے وہ ان سب لڑکیوں پہ رشک کر رہی تھی اب میک اپ کر کے وہ ان سب سے اچهی لگ رہی تهی اب اسے افراہیم کے ساتھ چلنے میں کوئی شرم نہیں ..
اسے ڈر تها کہیں اسے اپنے آپ کی ہی نظر نہ لگ جائے..اس کے دل میں شدید خواہش پیدا ہوئی ایک بار افراہیم اسے دیکھ لے تب اسے پتا چلے گا اس کی بانی کتنی خوبصورت ہے. ...وہ تو نظریں ہی نہیں ہٹا سکے گا......تهوڑی دیر بعد اس لڑکی نے آ کر اطلاع دی کہ اس کا شوہر آ چکا ہے وہ آرام سے چلتے ہوئے باہر آئی تو افراہیم اسے دیکھ کر جیسے سانس لینا بهول گیا ہو....
وہ ایک ٹک اسے دیکهے جا رہا تها.اس کی دهڑکن کی رفتار بے ترتیب ہونے لگی تھی .اس نے بھی شرما کر نگاہیں نیچے کر رکهیں تهیں....بہت دیر بعد وہ خود کو سنبھالنے میں کامیاب ہوا ...
چلیں....؟...اس نے اپنے قدم آگے بڑهائے. .اب وہ اس کے ساتھ چلتی ہوئی کوئی شرم محسوس نہیں کر رہی تهی. ....
Nice Couple.....
پیچھے سے ایک لڑکی کی آواز آئی اس کی اس بات کا مطلب وہ تو نا سمجھ سکی البتہ افراہیم نے مسکراتے ہوئے اسے کچھ جواب دیا..........
وہ ڈرائیونگ سیٹ پہ آ کر بیٹھ گیا. .وہ بھی بیٹھ چکی تهی اس نے کار سٹارٹ کر کے گهر کے راستے کی طرف موڑ دی..وہ بار بار بیک مرر سے اسے دیکھ رہا تھا اسے دیکھ کر اس کا دل ہی نہیں بهر رہا تها...آج وہ اتنی خوبصورت جو لگ رہی تهی.........
کیا یار. ..دماغ خراب ہے اس دیہاتی جاہل کو کیوں گهور گهور کر دیکھ رہے ہو...مانا کہ وہ خوبصورت ہے لیکن خوبصورتی ہی تو سب کچھ نہیں ہوا کرتی...یہ لڑکی وہ نہیں ہے جس کے ساتھ تو نے اپنی پوری زندگی گزارنی ہے. ...جس لڑکی کو ٹی وی آن کرنا ہی نہ آتا ہو وہ اس کے ساتھ کیسے ساری زندگی رہ سکتا ہے. .یہ صرف ایک سمجهوتہ ہے بس اور کچھ نہیں. ...
اس نے خود کو ملامت کیا....لیکن یہ سب سوچنے کے باوجود بھی وہ بار بار بیک ویومر سے اسے دیکهتا رہا جب کہ وہ اس سے بے نیاز سڑک پہ چلتی گاڑیوں کو دیکهتی رہی. .......
گهر پہنچ کر وہ سیدھا کچن میں گهس گئی جو تهوڑا بہت کام باقی رہ گیا تها وہ کرنے ..مہمانوں کے آنے میں ابهی تهوڑا وقت باقی تها...کچن سے مطمئن ہو کر نکلنے کے بعد وہ ڈائٹنگ ٹیبل پہ آئی وہاں کی صفائی کے ساتھ ساتھ اس نے پهول بھی ٹیبل پہ رکھ دیے..اگر اسے زیادہ نہیں بهی معلوم تها تو اپنے اندازے کے مطابق کچھ نہ کچھ تو وہ کر رہی تهی.........
اس نے ایک سرسری سے نگاہ صوفے پہ بیٹهے افراہیم پہ ڈالی وہ تهکے ہوئے لگ رہے تهے وہ کچھ سوچ کر کچن میں گئی اور گرما گرم تازہ چائے بنا کر اس کے پاس ٹیبل پہ جا کر رکھ دی. .چائے رکهنے کی آواز پہ اس نے اپنی بند آنکھیں کهولیں........
اس کا اس وقت چائے پینے کا موڈ لگ رہا تها لیکن یہ بات اسے کیسے پتا چلی اس بات پہ وہ تهوڑا حیران ضرور تها..........
کچھ ہی دیر میں اس کے آفس کے سارے دوست آ گئے وہ سب سے گرم جوشی سے ملا اور ساتھ ہی ساتھ اپنی نئی نویلی دلہن صاحبہ کو بھی دیکھ رہا تها کہیں وہ کوئی غلطی نہ کردے...وہ اس کی نصیحت کے مطابق صرف سلام دعا کی حد تک ہی بات کر رہی تهی....سارے مہمانوں جو تین سٹائلش لڑکیاں تهیں وہ بڑے اچهے طریقے سے اس کا جائزہ لے رہی تهیں...یا پهر شاید یہ دیکھ رہی تهیں کہ اس میں ایسی کیا بات ہے جو افراہیم صاحب نے ہم جیسی لڑکیوں کو نظر انداز کر دیا. ............
ارے یار کمال کی بیوی ڈهونڈ کر لائے ہو کون سے حسین وادی سے پکڑ کر لائے ہو اس پری کو...؟..اس کے ایک دوست نے جو کچھ زیادہ ہی شوخ مزاج تها اس نے کمنٹ پاس کیا..اور آواز اس کی اتنی اونچی تهی کہ زرا فاصلے پہ کهڑی لڑکیوں کو بھی سنائی دی اور سب قہقہے لگانے لگے..........
وہ اپنی تعریف پہ جهنپ گئی .......
ارے ..رے...اس محترمہ کو دیکهو کیسے دیہاتی لڑکیوں کی طرح شرما رہی ہے....اس کے پاس کهڑی ایک لڑکی بولی. ..اسے ڈر لگنے لگا اس کے سارے دوستوں میں سے کوئی یہ نہ جان لے کہ اس کی بیوی ایک ان پڑھ دیہاتی ہے............
اچها یہ باتیں تو ہوتی رہیں گی پہلے کچھ پیٹ پوجا ہو جائے.. ؟..افراہیم نے سوالیہ نگاہ سب کے چہروں پہ ڈالی جن کا جواب مثبت تها....................
ارے یار افراہیم یقین نہیں آتا شہر میں رہ کر تماری بیوی اتنا اچها کهانا بناتی ہے ..اس کے ایک دوست نے کهانا کهاتے ہوئے تبصرہ کیا.......
وہ تو اس کے ہاتھ کے بنی کهانوں کا ذائقہ اچهے سے جانتا تھا لیکن اس کے دوست پہلی بار کها رہے تھے. . ...پہلی بار تو اسے بھی حیرت ہوئی بریانی کها کر کیونکہ اتنی ذائقہ دار بریانی اس نے کهبی نہیں کهائی...
ہائے...ایک ہماری بیویاں ہیں جنہیں میک اپ سے ہی فرصت نہیں ملتا..دوسرے دوست نے دہائی دی..جبکہ وہ دوستوں کی گفتگو سے زیادہ اسے دیکھ رہا تها وہ لڑکیاں سرگوشی میں پتا نہیں کرید کرید کر اس سے کیا پوچھ رہیں تهیں...جبکہ وہ بول کم اور سن زیادہ رہی تهی یہ مشورہ بهی خود اس نے ہی اسے دیا تها...
بهابی مجهے اس ٹیسٹی بریانی کی ریسپی ضرور دے دیجیے گا ..جاتے وقت ...وہ حیرانی سے اپنے مخاطب کو دیکھ رہی تھی..وہ سمجھ نہیں سکی وہ کون سی پیس مانگ رہا ہے....
ہاں ہاں کیوں نہیں.ہماری مسز آپ کو بریانی بنانے کی ترکیب ضرور دے دی گی....افراہیم نے بات سنبھال کر کہا .اور وہ سمجھ گئی.....
اور کهانے کے دوران ایسے چهوٹے موٹے مسئلے پیدا ہوتے رہے جنہیں وہ بڑے آرام سے ایک خوبصورت انداز میں سنبهالتا رہا ...کهانے کے بعد چائے کا دور چلا سب لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر ہلکی پھلکی گفتگو کے ساتھ ساتھ چائے کا بھی مزا لے رہے تهے.........
وہ خاموش ضرور تهی لیکن اپنے کسی بھی اینگل سے اس نے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ ان سب پڑهی لکهی لڑکیوں سے مختلف ہے وہ ایک چهوٹے گاوں سے آئی ایک ان پڑھ لڑکی ہے.وہ بھی خاص طور پر اس پہ نظریں جمائے بیٹھا تها....حالانکہ اس کے ایک دوست نے اس کی یہ چوری پکڑ بھی لی.......
چلتا ہے سب .شروع شروع کے دنوں میں ہم بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے. .ہم بھی اپنے بیگمات کو بے پناہ چاہتے تھے لیکن اب صرف پناہ چاہتے ہیں. ..وہ اس کے پاس صوفے پہ بیٹها ہوا تها اس نے سرگوشی کے انداز میں کہا..اس لیے کوئی اور نہیں سن سکا...وہ بظاہر مسکرا دیا.......
__________________________________
.
مہمانوں کے چلے جانے کے بعد وہ کچن میں چلی آئی بہت کام باقی پڑا تها..اس نے سارے برتن سمیٹے..اور کچن میں بکهری بکهری چیزیں سمیٹنے لگی ....
وہ باہر ٹی وی پہ بیٹها بنا دلچسپی سے چینل تبدیل کر رہا تها..اس نے محسوس کیا کہ اس کی نگاہیں ٹی وی پہ بالکل نہیں ہیں پتا نہیں کہاں ہیں. .........
وہ کئی مرتبہ کچن میں بھی جهانک کر دیکھ چکا تها .وہاں سے برتن کهٹکنے کی آوازیں آ رہیں تهیں...
شکر ہے دادی کی بہو نے اس کے دوستوں کے سامنے کچھ تو لاج رکهی. نہیں تو وہ تو بہت ڈر رہا تها پتا نہیں کیا ہو گا...کیسی حرکتیں کرے گی وہ...اچانک اس کے دوستوں نے نئی شادی کی خوشی میں اس سے ٹریٹ کی فرمائش کر دی اور اس نے پتا نہیں کیسے ہاں کر دی .......
وہ ٹی وی دیکھ دیکھ کر بیزار ہو چکا تها اس کے قدم بے اختیار سی کیفیت میں کچن کی طرف بڑهنے لگے..اسے کچن کے دروازے پہ دیکھ کر اس نے برتن دهونا روک کر غور سے اسے دیکھا. ......
جی کچھ چاہیے آپ کو....؟..اس نے اس لڑکی کی آواز سنی وہ ہاں یا ناں کچھ نہیں بول سکا کیا بولتا اسے خود بھی نہیں پتا تها وہ کچن میں کیوں چلا آیا..وہ ابهی تو ٹی وی دیکھ رہا تها پهر جانے کیا سوچ کر وہ کچن میں چلا آیا....وہ ذہنی طور پر غائب تها کہیں. ... بعض اوقات انسان کا اپنے ذہن پہ بهی اختیار نہیں رہتا.اس نے ایک نظر اس لڑکی کو دیکها جو شاید اس کے کسی جواب کی منتظر تهی .جواب تو اس کے خود پاس بھی نہیں تها تو کیا جواب دیتا. ..وہ کچن سے باہر نکل کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگا..............
بڑی دیر کے بعد وہ کچن کے کاموں سے فارغ ہوئی تو تهکاوٹ کے ساتھ ساتھ آنکھیں نیند سے بوجهل ہونے لگیں ..وہ کمرے میں چلی گئی وہ ابهی تک جاگ رہا تها لیپ ٹاپ پہ کوئی کام کر رہا تھا شاید. .........
وہ فرش پہ اپنا بستر بنانے لگی اس کی نگاہیں وہ مسلسل خود پہ محسوس کر سکتی تهی. ........
آپ کے لیے چائے لاوں جی.....
نہیں.. اس نے سنجیدگی سے جواب دیا......
آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں جی...پتا نہیں کیا سوچ کر اس نے یہ کہا جبکہ وہ حیرت سے اسے دیکهنے لگا وہ کب سے اس کا چہرہ پڑهنے لگی...............
نہیں تو میں کیوں پریشان ہوں گا.....اس نے نفی کی لیکن دل کے بات کی نفی نہیں کر سکا............
جب دادی یہاں نہیں ہوتی تو آپ کهانا ہوٹل سے لاتے ہو جی...
نہیں خود بناتا ہوں......اس کی نظریں لیپ ٹاپ پہ تهیں.
آپ خود....؟..اس نے بے یقینی سے پوچها...
ہاں کیوں...اس میں اتنا حیران ہونے والی کون سی بات ہے.....
جی وہ ہمارے گاوں میں تو مرد کهانا نہیں بناتے....
لیکن یہ گاوں نہیں ہے. ... گاوں اور شہر میں زمین آسمان کا فرق ہے. .اب وہ کوفت میں مبتلا ہونے لگا..........
جی آپ نے اپنی ماں کو دیکها ہے........
ہاں.......اس نے ایک لفظی جواب دیا..اور وہ خاموش ہو گئی. ......
اچها تمہیں کهانا بنانا تماری ماں نے سکهایا ہے. ..پتا نہیں کیا سوچ کر اس نے پہلی بار اس لڑکی سے سوال کیا ہے. .....
نہیں جی ہم نے تو اپنی امی کو دیکها بھی نہیں وہ ہمارے بچپن میں ہی گزر گئیں .کهانا بنانا تو ہم نے خود سیکھ لیا. ..آپ کو اچها لگا ہمارے ہاتھ کا کهانا........
ہاں ٹهیک ہی تها....حالانکہ وہ اس کے کهانوں کا اسیر ہو چکا تها. ..........
پهر اس نے کوئی اور سوال نہیں پوچھا وہ چادر اوڑھ کر لیٹ گئی وہ بھی لیپ ٹاپ رکھ کر لیٹ گیا.....
مزید ناولز کے لیے گوگل میں جا کر آپ میرے ناولز پڑھ سکتے ہیں اور مجهے فالو کریں___
______________________________
وہ چهٹی کا دن تها اس لیے اسے بیدار ہونے کی کوئی جلدی نہیں تهی وہ دس بجے تک سوتا رہا اور دس بجے کے بعد جب اس کی نیند مکمل ہو چکی تهی تو وہ فریش ہونے واش روم چلا گیا جب باہر نکلا تو اس کی بلیک کلر کی شرٹ بیڈ پہ پڑی ہوئی تهی ...
مطلب آج اسے بلیک شرٹ پہننے کو کہا جا رہا ہے اب وہ اسی کے استری شدہ کپڑے پہننے لگا تها..جب اس کے ہاتھ کی بنی چائے پی سکتا ہے کهانا کها سکتا ہے تو کپڑے پہننے میں بهی کوئی ہرج نہیں تها............
لیکن ایک بات اسے اب تک سمجھ نہیں آئی اس لڑکی کو کیسے پتا چل جاتا ہے کہ وہ کس ٹائم بیدار ہوا ہے اور اسی وقت وہ شرٹ بستر پہ لا کر رکھ دیتی ہے یا پھر جب اس کے سر میں درد ہوتا ہے یا پھر چائے پینے کا موڈ ہوتا ہے تو بنا کہے وہ اس کے لیے چائے بنا کر لے آتی ہے. ..حالانکہ اس نے روایتی شوہروں والا ایسا کوئی حکم بھی نہیں سنایا لیکن وہ خود بنا کہے اس کے سارے کام کرتی ...وہ روایتی بیویوں والے سارے فرض نبها رہی تهی لیکن اس سب کے باوجود بھی وہ اسے قبول نہیں کر سکتا...........
اس میں وہ اعتماد اور وہ شعور ہی نہیں ہے جو اسے ایک بیوی میں چاہیے تها وہ خوبصورت ہے لیکن خوبصورتی ہی تو سب کچھ نہیں ہوا کرتی اور نہ ہی صرف خوبصورتی کے ساتھ پوری زندگی گزاری جاتی ہے........
ہر انسان کی طرح اسے بھی حسن متاثر کرتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ایک انسان کو خوبصورت بنانے کے لیے صرف حسن ہی کافی ہو ...حسن کے علاوہ بھی کئی اور چیزیں انسان کو خوبصورت بناتی ہیں. .....کنگھی کر کے وہ نیچے چلا گیا تب تک وہ ناشتہ لگا چکی تهی..ناشتہ کر کے یونہی لان میں اخبار لے کر بیٹھ گیا چهٹی کا دن تها اس لیے ذہن بالکل فریش تها ویسے اسے اخبار پڑھنے کی عادت تو نہیں تهی لیکن یونہی ٹائم پاس کے انداز میں وہ اخبار کے ہیڈ لائز پہ نظریں دوڑانے لگا ..چهٹی کے دن اس کی کوئی خاص مصروفیت نہیں ہوا کرتی وہ ہمیشہ چهٹی کا دن گهر پہ ہی گزارتا. .. عام نوجوانوں کی طرح کوئی خاص دوستی بھی نہیں تهی اس کی ..اس نے اپنا سارا وقت سارے خواب اپنی ہونے والی جیون ساتھی کے لیے سمیٹ رکهے تهے..لیکن اس کے خواب ریزہ ریزہ ہو چکے تهے دادی کے آنے میں بھی ایک ہفتہ باقی تها........
اچانک اخبار پڑھتے پڑھتے اسے احساس ہوا کوئی اسے دیکھ رہا ہے اس نے نگاہ اٹھا کر دائیں بائیں جانب دیکها لیکن اسے کوئی نظر نہیں آیا وہ ایک بار پھر اخبار پڑھنے لگا لیکن کچھ لمحے بعد اسے پھر احساس ہوا جیسے کوئی اسے مسلسل دیکھ رہا ہے اب کی بار اس نے دائیں بائیں دیکها اور پھر سامنے دیکها تو اسے پتا چلا کہ وہ لڑکی کچن کی کهڑکی جو باہر لان کی طرف کهلتی ہے اس سے چپکے چپکے اسے دیکھ رہی تھی. .وہ اس کی چوری پکڑ چکا تها اور اسے دیکھ کر وہ کهڑکی سے غائب ہو گئی. ...اسے کچھ عجیب لگا..دو دن پہلے جب صبح کے وقت وہ گہری نیند میں سو رہا تها اچانک ایک آواز سے اس کی آنکھ کهلی. ..تب اس نے دیکھا وہ لڑکی ہاتھ باندھ کر اسے بڑے غور سے دیکھ رہی ہے اسے حیرت کا جهٹکا لگا.......پهر اس نے چادر اوڑھ لی اور چادر کے اندر سے آنکھیں کهول کر اس لڑکی کو دیکهنے لگا جو مسلسل اسے دیکهے جا رہی تهی اسے نہیں پتا تها وہ بھی اسے دیکھ رہا ہے اگر اسے پتا ہوتا تو وہ شاید گڑبڑا کر باہر نکل جاتی .....
اس صبح وہ کافی دیر تک اس کے بارے میں سوچتا رہا اور آج ایک بار پھر وہ اسے مسلسل گهور رہی تھی کیا وہ ہمیشہ اسے ایسے گهور کر دیکهتی ہے جب وہ چائے پی رہا ہوتا ہے یا وہ کهانا کها رہا ہوتا ہے. ..لیکن کیوں....؟..
وہ اپنے دماغ کی حالت سمجهنے سے قاصر تها مگر اس نے خود میں نئی تبدیلی یہ محسوس کی وہ اخبار بالکل بھی نہیں پڑھ پا رہا تها .....پتا نہیں کیوں..وہ پهر سے اپنی توجہ اخبار پہ نہیں مرکوز کر سکا....
وہ انہی سوچوں میں الجها بیٹها تها کہ وہ اس کے بالکل قریب آئی اس کے کپڑوں سے اٹهنے والی خوشبو وہ اپنے بالکل پاس محسوس کر سکتا تها اور خوشبو بھی اتنا لگا کر آئی تهی جیسے نہا کر آئی ہو محترمہ...اور خوشبو کے ساتھ ساتھ کپڑے بھی اس نے ہمیشہ سے بہتر پہن رکهے تهے. .وہ چائے لائی تهی اپنے ساتھ جو اس نے ٹیبل پہ رکھ دی. ..وہ حد سے زیادہ مسکرا رہی تهی..اس نے بغور اس کی طرف دیکها اسے لگا جیسے وہ اس سے کچھ کہنا چاہتی ہو. .........
[ دلہن ناول تحریر ناصر حسین مکمل ناول گوگل پر بھی دستیاب ہے ]
کچھ چاہیے. ....اس نے پوچھا. ...
نہیں. ...وہ ...وہ...وہ اچانک خاموش ہو گئی...اس نے چائے اٹها کر پینا شروع کر دیا لیکن محترمہ ایک جن کی طرح اس کے سر پہ چپکی ہوئی تهی.......
وہ جی ہم باہر چلیں.....وہ دل کی بات زبان تک لے ہی آئی اس نے چائے واپس ٹیبل پہ رکھ دیا اور حیرت سے اسے دیکهنے لگا.....
کہاں باہر....؟...
جی وہ موسم اچها ہے...ہم نے سوچا باہر چلیں گے جیسے فلموں میں ہیرو ہیروئین جاتے ہیں. ....اس نے شرما کر اپنی لمبی چوٹی ہاتهوں میں لے کر کہا...
او..ہو...تو کیسی کیسی خوش فہمیاں ہیں محترمہ کو ، میں تو ہیرو لگتا ہی ہوں پتا نہیں خود کو کس فلم کی ہیروئین سمجھ رہی ہے...اس نے چائے کا گهونٹ بهرتے ہوئے سوچا ...........
نہیں میں زرا مصروف ہوں...اس نے رکهائی سے جواب دیا...اور پھر اس نے اس لڑکی کا چہرہ بجهتے ہوئے دیکها. .جہاں تهوڑی دیر پہلے خوشی کے رنگ نظر آ رہے تهے وہاں اب بالکل ادسی تهی اس نے جان بوجھ کر نظریں چرائیں.......اور وہ بهاگتے ہوئے اندر چلی گئی وہ جانتا تها اب کچن میں کوئی کونا پکڑ کر رونے کا شوق پورا کریں گی محترمہ. ......
وہ کافی دیر تک وہیں لان میں بیٹها رہا پهر اندر آ کر ٹی وی کهول کر بیٹھ گیا اور ساتھ ہی ساتھ ادهر ادهر بھی نگاہیں دوڑانے لگا.....وہ جسے دیکهنا چاہتا تها وہ کہیں نظر نہ آئی اسے ....کہاں گئی ہو گی..؟ اس نے دل ہی دل میں سوچا...پهر پانی پینے کا بہانہ کر کے وہ کچن میں چلا گیا وہاں بھی وہ اس نظر نہیں آئی کچھ سوچ کر وہ اپنے کمرے میں گیا وہ وہاں بھی نہیں تهی..یونہی ڈهونڈتے ڈهونڈتے وہ ایک کمرے کے پاس سے گزر رہا تها کہ اندر سسکیوں کی آواز سن کر اس کے قدم رک گئے..بے ساختہ وہ دروازے سے کان لگا کر سننے لگا ...
آپ ہمیشہ میرے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں. .آپ اتنی بڑی دنیا اتنے بڑے کائنات کے مالک ہیں. .کیا آپ کی اتنی بڑی دنیا میں سے مجھے ایک چهوٹی خوشی بھی نہیں مل سکتی ..آپ تو مالک ہیں ناں..؟ آپ جو چاہیں سب کر سکتے ہیں آپ تو سب پہ اختیار رکهتے ہیں تو پھر میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کر رہے ہیں. ...
وہ روتے ہوئے اس سے نہیں بلکہ خدا سے شکوہ کر رہی تھی. ....
میں نے ساری زندگی آپ کی عبادت کی ہے ہمیشہ نماز پڑهی ہے روزے رکهے ہیں. .تو ان کا آپ مجھے یہ اجر دے رہے ہیں. ..آپ مجھے میری نیکیوں کا صلہ دے دیں مجھے آپ سے جو چاہیے آپ مجھے وہ دیں بهلے ہی آخرت میں میرے لیے کوئی حصہ نہ رکهیں لیکن اس وقت مجھے اپنے دروازے سے خالی ہاتھ مت لوٹائیں....
ہر انسان کی طرح وہ خدا سے اپنی نیکیوں کا اجر مانگ رہی تهی ..خدا کو اپنی عبادات جتا رہی تهی..ایک چهوٹے بچے کی طرح اپنی دی ہوئی شے وہ واپس مانگ رہی تهی یہ بهی بهول گئی وہ مالک ہے اور وہ خود ان کی ایک معمولی سی بندی...
انسان بھی کیا چیز ہے بڑے شوق سے عبادت کرتا ہے نماز پڑھتا ہے روزے رکهتا ہے اور ضرورت پڑنے پہ اپنی ہی عبادات کا حساب مانگنے بیٹھ جاتا ہے...پتا نہیں وہ کیا مانگ رہی تهی آخر ایسی کون سی چیز تهی جو وہ خدا سے اتنا گڑگڑا کر مانگ رہی تهی.....
وہ دروازے سے ہٹ کر واپس صوفے پہ آ کر بیٹھ گیا پتا نہیں کیوں لیکن اسے اس لڑکی کا رونا اچها نہیں لگ رہا تها اب اسے اپنے لہجے پہ پچھتاوا سا ہونے لگا....
آخر کیوں نہیں اس نے بات مانی اس کی __کیا ہو جاتا اگر وہ اس کے ساتھ باہر چلا جاتا ویسے بھی وہ کونسا اس کے جیون بهر کی ساتهی ہے. .کچھ دنوں کے لیے ہی تو ہے اس گهر میں__ ایک بات تو وہ شروع سے اپنے ذہن میں بٹها چکا تها کہ دادی کے آتے ہی وہ انہیں ان کا لایا ہوا یہ تحفہ واپس کرے گا اس لیے ہمیشہ اسے دیکھ کر یہی خیال آتا کہ وہ اس گهر میں مستقل طور پر نہیں ہے اور نہ ہی یہ وہ لڑکی ہے جس کے ساتھ وہ اپنی ساری زندگی گزار سکتا ہے....لیکن اتنے عرصے میں پہلی بار یہ بات سوچتے ہوئے وہ کچھ عجیب احساسات سے دو چار ہوا..کچھ ایسے جذبات جنہیں وہ کوئی نام نہیں دے پا رہا تها. ...
کهبی کهبی انسان کچھ اضطراب میں ایک ٹینشن میں ہوتا ہے لیکن وہ اس ٹینشن کی وجہ نہیں سمجھ پاتا مگر آگے چل کر حالات اسے ہر بات سے آگاہ کر دیتے ہیں. ..........
وہ اب سیڑھیاں اتر کر نیچے آ رہی تهی اس نے غور سے اس کا چہرہ دیکها جہاں کوئی آنسو کوئی پریشانی نہیں نظر آ رہی تهی مطلب وہ لڑکی اپنی کمزوری اس پہ ظاہر نہیں کرنا چاہتی تهی.............
سنو.....وہ جب کچن کی طرف جانے لگی تو اس نے آواز دے کر اسے روک دیا.........
آج کهانا مت بنانا ہم باہر جا کر کهانا کهائیں گے..
جی ہم بهی. ..؟ اس نے بے یقینی سے پوچها. ...
ہاں ہم مطلب ہم دونوں. .او کے ..؟ وہ مسکرا دی. .
اور ہاں کپڑے بھی اچهے پہن لینا...اگر اس طرح وہ اس کے ساتھ جائے گی تو سبهی ہنس ہنس کر ان کا مذاق اڑائیں گے. ...
جی....وہ مسکراتے ہوئے کمرے میں چلی گئی.......
پتا نہیں کیوں لیکن اب وہ بھی پر سکون ہو چکا تها..وہ اپنی زندگی میں یہی تو چاہتا تها لیکن اس طرح ہرگز نہیں. ..
وہ اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر سڑک پہ پیدل چلنا چاہتا تها ہوٹلوں میں کهانا کهانا چاہتا تها...اس نے تصور میں اپنے لیے ایک الگ ہی بیوی کی خواہش کی تهی .اس قسم کی نہیں .................
وہ دونوں دو بجے ہی گهر سے روانہ ہو گئے تهے اور تین گهنٹے بعد ہی لوٹے وہ چونکہ تهک چکا تها اس لیے تهوڑا آرام کرنے اپنے کمرے میں چلا گیا. .........
_____________________________
اس دن وہ اس کے کپڑے استری کرنے لگی تهی جب اچانک اسے یاد آیا کہ وہ دودھ کی دیگچی چولہے پہ رکھ آئی ہے وہ اب ابلنے والا ہوگا وہ بهاگتی ہوئی کچن میں گئی چولہے کا بٹن بند کیا اور دودھ اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا. .......
اب وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے کمرے تک آئی .کمرے اسے عجیب بدبو کا احساس ہوا اس نے استری کی طرف دیکها اور یہ دیکھ کر جیسے اس پہ آسمان گر گیا وہ شرٹ جل چکی تهی...وہ بهاگتے ہوئے استری تک گئی .....
اس نے اپنے ماتهے پہ زور سے ہاتھ مارا..
یہ کیا ...یہ..کیا کر دیا میں نے یہ تو ان کی پسندیدہ شرٹ تهی اب کیا ہو گیا اللہ. ..اب تو وہ بہت غصہ کریں گے...کیا کہوں گی ان سے کیسے بتاؤں گی..وہ تو پہلے بھی بہت ناراض رہتے ہیں اب انہیں اس شرٹ کا پتا چلے گا تو وہ اور بھی ناراض ہوں گے. .......
وہ آفس سے واپس آ گیا لیکن وہ اسے شرٹ کے بارے میں نہ بتا سکی. .کهانے کے وقت بھی اس کی ہمت نہیں ہوئی....رات کے سوتے وقت بھی وہ اسے بتانا چاہتا تهی لیکن ہمت ہی نہیں پیدا کر پا رہی تهی....
وہ اس کی عجیب غیر معمولی تبدیلی کو نوٹ کر رہا تها پتا نہیں کہاں گم تهی کس ٹینشن میں تهی جب سے وہ آفس سے آیا ہے اسے وہ کسی پریشانی میں مبتلا لگی..کهانے کے دوران بھی اس نے جگ کے ساتھ گلاس نہیں رکها اور چائے میں بھی چینی کی جگہ نمک ڈال کر آ گئی...اس نے تو اسے کچھ نہیں کہا لیکن وہ کچھ نیا پن محسوس ضرور کر رہا تها. ..
.لیکن وہ خود بتا نہیں رہی تهی اور وہ تو اس سے زندگی بهر نہیں پوچهتا.....
صبح جب وہ ناشتہ کر کے آفس جانے لگا تو پیچھے سے آواز دے کر اس نے روک دیا.......
پیچھے سے آواز دینا ضروری تها محترمہ. ..اب بتاو کیا چاہیے. .....وہ خاموش نگاہیں جهکا کر کهڑی تهی شاید کچھ بول ہی نہیں پا رہی تهی....
اب آپ کچھ بولیں گی یا میں بیٹھ کر آپ کے بولنے کا انتظار کروں ویسے بھی مجھے آفس جانے میں تو بالکل بھی دیر نہیں ہو رہی....وہ طنز کے تیز چلا رہا تها...
جی...وہ..میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتی ہوں. .اس نے ہونٹوں پہ زبان پهیر کر کہا....
جی ہم وہی سننے کے لیے تو کهڑے ہیں محترمہ. ...
وہ غلطی سے آپ کی شرٹ استری کرتے ہوئے جل گئی....یہ کہہ کر وہ پهوٹ پهوٹ کر رو پڑی...
اور وہ پتا نہیں کیا کیا سوچ چکا تها کل سے...اور اب پتا نہیں رو کیوں رہی تهی. ...
اوکے...اوکے.....کوئی بات نہیں. ....
لیکن وہ آپ کی پسندیدہ شرٹ تهی جی...وہ نیلی والی....اس نے اپنی مسکراہٹ چهپائی...
کہہ دیا ناں کوئی بات نہیں اب یہ مگر مچھ کی طرح آنسو مت بہاو...اسے اس کے آنسو سے تکلیف ہونے لگی تهی وہ جانے کے لیے دروازے کی طرف مڑا پهر کچھ سوچ کر واپس اس کے پاس آیا.......
تم تو آسانی سے یہ بات مجھ سے چهپا سکتی تهی اتنے سارے شرٹس میں سے میں اپنی ہر شرٹ کا تو حساب نہیں رکهتا پهر تم نے اپنی غلطی کیوں بتائی.....
آپ سے جهوٹ بول سکتی ہوں خدا سے تو نہیں. ..
وہ تو سب جانتا ہے. ..آپ سے جهوٹ بول کر میں بچ بھی جاوں تو خدا سے کیسے جهوٹ بول سکتی ہوں وہ تو سب جانتا ہے ناں....
اسے حیرت کا جهٹکا لگا...پتا نہیں کتنی پاگل لڑکی تهی ..ایسی لڑکیاں بھی دنیا میں ہوتی ہیں. ....
وہ سارا راستہ اسی کے بارے میں سوچتا رہا...
____________________________
اس رات وہ اپنے بستر پہ یونہی لیٹا تها جب وہ اس کے کمرے میں آئی اس کے ہاتھوں میں دودھ کا ایک گلاس تها وہ ہمیشہ رات کو سونے سے پہلے اس کے لیے دودھ لانا نہیں بهولتی تهی..وہ ایک مشرقی بیوی کے روپ میں بالکل پوری اترتی تهی کهبی کهبی وہ اس لڑکی کو بالکل بھی سمجھ نہیں پاتا وہ اس سے جتنی بدتمیزی سے بات کرتا یا کهبی کهبی غصے سے بات کرتا تو وہ جواباً خاموش ہو جاتی....دوسرے بیویوں کی طرح لڑتی جهگڑتی بالکل بھی نہیں تهی لڑنا تو دور وہ کهبی اپنی صفائی بھی پیش نہیں کرتی تهی........
وہ اپنے دوستوں کی جب شکائتیں سنتا جو وہ اپنی اپنی بیویوں کے بارے میں کرتے تو حیران ہو جاتا کہ کون سی بیوی سہی قسم کی ہے ...ایک ان پڑھ جاہل گاوں کی لڑکی یا وہ پڑهی لکهی ماڈرن لڑکیاں..جو اپنے شوہروں پہ حکومت کرتی تهیں..نہ کهانا بنانا نہ بچوں کو سنبهالنا ہر وقت میک اپ سے لدے رہنا....ہنس ہنس کے ہر مرد سے بات کرنا ...اسے اس قسم کی عورتیں کچھ عجیب لگتیں..لیکن وہ اپنی زندگی میں ایک بہت مختلف لڑکی دیکھ رہا تھا ایک ایسی لڑکی جو اس نے آج تک کهبی نہیں دیکهی............
ایک وہ بیویاں تهیں جو شوہروں کی ہر بات پہ اعتراض کرتی تهیں اور ایک یہ ہے اگر اس سے کہا جائے کہ رات سفید ہے تو یہ اپنے شوہر کی ہاں میں ہی ہاں ملائے گی یہ لڑکی تو اپنے شوہر کو مجازی خدا سمجهتی تهی.ہر بات ماننے والی ..ہر کام کرنے والی....
ایک بار اس کے آفس کے ایک دوست نے اس سے پوچھا تها اسے کس قسم کی بیوی چاہیے وہ کوئی جواب نہیں دے سکا اسے اب تک نہیں معلوم تها کہ بیویوں کی بهی اقسام ہوتی ہیں. .اس نے دودھ کا گلاس اس کے ہاتهوں میں تهما دیا وہ دودھ پیتے ہوئے اسے مسلسل اپنی نگاہوں کے حصارے میں لیے ہوئے تها اور وہ نگاہیں جھکائے کھڑی تهی....کتنی عجیب لڑکی تهی کسی اور تو کیا شوہر سے نگاہیں ملاتے ہوئے بھی شرماتی تهی وہ پہلی بار اس کے اس ادا سے لطف اندوز ہو رہا تها....................
اس لڑکی کے ساتھ رہتے ہوئے اسے بیس دن ہو چکے تهے اور ان بیس دنوں میں اس نے نوٹ کیا کہ وہ لڑکی جهوٹ کهبی نہیں بولتی ...بنا مقصد بنا مطلب کوئی بات نہیں کرتی...نماز پابندی سے ادا کرتی ہے...اور کئی بار اس نے صبح صبح اسے قرآن پاک کی تلاوت کرتے بھی سنا.......
وو اب نیچے فرش پہ اپنا بستر ڈال کر سو رہی تهی ..اس نے کهبی نہیں کہا کہ میرا حق ادا کرو ...بیڈ پہ سونا میرا حق ہے. ...وہ ہمیشہ رات کو سونے سے پہلے کوئی نہ کوئی عجیب سا ٹاپک پکڑ کر اس پہ مختلف سوالات کرتی تهی. .اور وہ بس ہوں ہاں میں یا کهبی کهبی تو اسے غصے سے بهی جهڑک دیتا تها...مگر وہ کهبی اس کے غصے پہ ناراض نہیں ہوتی تهی کوئی شکوہ نہیں کرتی تهی......
لیکن آج وہ خاموشی سے سونے کے لیے لیٹ رہی تهی. اسے ہمیشہ رات کو اس لڑکی کی باتیں بہت بری لگتیں لیکن عجیب بات تو یہ تهی کہ اگر وہ لڑکی بات نہ کرتی تو وہ الجھن کا شکار ہو جاتا ....
اور آج بھی جب وہ بنا کوئی بات کیے سو رہی تهی تو اسے ایک عجیب کرب کا احساس ہوا.....
سو رہی ہو تم......؟..پہلی بار اس نے خود سے اسے مخاطب کیا. ...
جی کچھ چاہیے تها آپ کو...وہ ایک دم چاق و چوبند ہو کر کهڑی ہو گئی...وہ اس طرح جلد بازی میں اس کے کهڑے ہونے پہ ہنس دیا......
نہیں وہ......وہ....یہ تم ہمیشہ یہی کپڑے ہی کیوں پہنتی ہو.... اس نے بات شروع کرنے کے لیے یہ عجیب و غریب سوال کیا..اس نے غور سے اپنے کپڑوں کو دیکها جو سادہ لان کے کپڑے تهے. .......
جی...وہ باقی میلے تهے. وہ اس لیے .اس نے حیران ہو کر جواب دیا. ....
کتنے جوڑے ہیں تمارے.....
جی پانچ. ..اس نے سادگی سے جواب دیا جبکہ وہ حیران ہوا. ..جس لڑکی کا شوہر لاکھوں کے حساب سے تنخواہ لیتا ہو اس کی بیوی کے پاس صرف پانچ سادہ لان کے کپڑے ہیں. .یہ بات اسے بہت عجیب لگی اس کے خود کے ہزاروں کپڑے تهے اور اس نے بھی کهبی کچھ نہیں مانگا..اس کے پاس کپڑے جوتے جو بھی چیز نہیں تهی اس نے اپنے لیے اس سے کهبی کچھ نہیں مانگا.....
کیوں نہیں مانگا...اسے مانگنا چاہیے تھا یہ اس کا حق تها وہ اس کا شو.........
تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا.....وہ دکھ سے پوچھ رہا تها جبکہ وہ نظریں جهکا گئی جیسے اس نے بہت بڑی غلطی کر دی ہو... ......
اچها ٹهیک ہے ہم کل کو چلیں گے شاپنگ پہ پهر لے لینا اپنے لیے کپڑے ..اور بهی تمہیں جو کچھ چاہیے وہ بھی..او کے ....
جی....
اچها اب سو جاو ....وہ سونے کے لیے لیٹ گئی اس نے لیمپ آف کر دیا ...اب اسے بهی اچهی نیند آتی وہ سابقہ تجربات سے یہ نتیجہ اخذ کر چکا تها کہ جب بھی وہ لڑکی اس سے بات نہیں کرتی اسے نیند بڑی دیر سے آتی. .............
رات تقریباً گزر چکی تهی دور دور سے کہیں موذن کی آواز آ رہی تهی ..اس نے سوتے سوتے محسوس کیا کوئی اس کے ماتهے پہ ہاتھ رکهے ہوئے ہے وہ کرنٹ کها کر اٹھ گیا....وہ اس کے بالکل پاس کهڑی تهی اس اٹهتا دیکھ کر وہ گهبرا گئی .......
اسے اتنی صبح صبح اس کا چهونا بہت برا لگا..غصے کی شدید لہر اس کے جسم میں پیدا ہو گیا پورا جسم جیسے جلنے لگا ہو...وہ کمبل کو پرے دھکیل کر بالکل اس کے برابر کهڑا ہو گیا وہ سہمے ہوئے نگاہیں نیچے جهکا کر کهڑی تهی....اس کے دل میں اس وقت آگ لگی ہوئی تهی اس نہیں پتا تها اسے اتنا غصہ کیوں آ رہا ہے لیکن وہ مزید اپنے غصے پہ قابو نہیں رکھ سکا....
تماری ہمت کیسے ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی..کیا سمجهتی ہو تم خود کو.....اور کیا سوچ کر تم نے مجھے ہاتھ لگایا..میں نے تمہیں بتایا تها ناں میں تمہیں بیوی کا درجہ کهبی نہیں دے سکتا تو زبردستی میری زندگی میں گهسنے کی کوشش مت کرو ..او کے ...نہ تو میں تمہیں کهبی قبول کر سکتا ہوں اور نہ کهبی کروں گا اس لیے یہ روایتی بیویوں والی حرکتیں کرنا بند کر دو....
وہ چلا چلا کر بات کر رہا تها اندر کے لاوا کو باہر آنے کا راستہ مل چکا تها ...اس کا پارہ ایک دم چڑھ چکا تها وہ بدستور سر نیچے کیے ہوئے کهڑی تهی اس نے محسوس کیا اس کی آنکھوں سے آنسو گر رہے ہیں ...
گیٹ آوٹ.....اس نے چلا کر کہا..پهر اسے یاد آیا وہ جاہل گوار لڑکی انگلش نہیں سمجھ سکتی اس لیے اس نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے زبردستی اپنے کمرے سے باہر نکالا اور کنڈی لگا کر بیڈ پہ بیٹھ گیا. ..........
اس کا خون کهولنے لگا تها...کافی دیر بعد وہ جب خود کو نارمل کرنے میں تهوڑا کامیاب ہوا تو دوبارہ بستر پہ لیٹ گیا....پهر جانے کب اس کی آنکھ لگی.....
چهٹی کا دن تها اس لیے اسے بیدار ہونے کی کوئی جلدی نہیں تهی لیکن دس بجے آلارم نے اپنے ہونے کا احساس دلایا وہ اٹھ کر واش روم میں گهس گیا ...سر میں ہلکے درد کا بھی احساس ہوا صبح چھ بجے والا واقعہ ابهی بهی ذہن میں تازہ تها.................
وہ نہا کر جب باہر نکلا تو ٹهٹک گیا اس کی شرٹ بیڈ پہ آج نہیں پڑی ہوئی تهی ایسا پہلی مرتبہ ہوا تها کہ وہ نہا کر نکلا ہو اور بیڈ پہ شرٹ نہ ہو...اسے کچھ عجیب لگا. ..اس نے الماری سے ایک شرٹ نکال کر پہن لی اور ناشتے کے لیے نیچے چلا گیا. ....ناشتے کے دوران دوسری حیرت اسے تب ہوئی جب اسے ٹیبل پہ ناشتہ نظر نہیں آیا یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا تها ورنہ وہ ہمیشہ اس کے جاگتے ہی میز پہ ناشتہ سجا دیا کرتی تهی....
تو اس کا مطلب وہ ناراض ہے....اس نے سوچا....
ناراض ہے تو ہوتی رہے ناراض.....میں نے کیا کیا.....
تو نے اچها بھی تو نہیں کیا ..کتنی بری طرح سے پیش آئے اس سے.....دل سے آواز آئی. .
وہ کچن میں چلا گیا اور خود اپنے لیے ناشتہ بنانے لگا پھر اسے یک دم محسوس ہوا اسے ناشتہ بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اتنے دنوں سے وہ اس کے ہاتھوں کا بنا ناشتہ کها رہا تها ...خود کهانا بنانے کی تو اس کی عادت ہی چهوٹ گئی.......وہ بنا ناشتہ بنائے کچن سے باہر نکل آیا.....
وہ یونہی صوفے پہ ڈهیر ہو گیا.....ایک سوچ جو پہلی بار اس کے ذہن میں آئی....
وہ کہاں ہے....؟..یہ سوچ کر وہ کهڑا گیا ...اور گهر کے کمروں میں اسے تلاش کرنے لگا لیکن وہ اسے کہیں نہیں ملی اس کی ٹینشن میں مزید اضافہ ہوا ...وہ ایسے تڑپنے لگا جیسے مچھلی کو پانی سے باہر نکال دیا جائے....
کہاں چلی گئی......
وہ سیڑھیاں اترتے ہوئے سوچ رہا تها.....
جہاں چلی گئی چلی گئی...اس سے اسے کیا...وہ بھی کہاں اسے اس گهر میں چاہتا تها ...اچها ہوا خود چلی گئی...ویسے بھی کسی نہ کسی دن تو اسے جانا ہی تها ناں....؟
نہیں. ..نہیں. ...وہ ہمیشہ یہی چاہتا تها وہ چلی جائے لیکن آج جب وہ چلی گئی تو وہ اس طرح پریشان کیوں تها...وہ خوش کیوں نہیں تها جبکہ اصولاً تو اسے بہت زیادہ خوش ہو جانا چاہیے تها.........
کیا وہ اس لیے پریشان ہے کہ جب دادی واپس آئے گی تو وہ اسے کیا جواب دے گا......
نہیں. ..نہیں. ..دل سے فوراً آواز آئی....
وہ دادی کے لیے نہیں خود اپنے لیے پریشان تها مگر کیوں اس نے دل سے پوچها. ......
کیونکہ تم اس سے پیار کرنے لگے ہو....دل نے ایک عجیب انکشاف کر دیا...وہ گم سم ہو گیا....یہ کیا کہہ رہا تها دل...وہ اس....اس...سے...وہ ..اس سے پیار کیسے کر سکتا ہے وہ...تو...وہ...تو اس سے نفرت کرتا تها شدید نفرت. ..نہیں دل جهوٹ بول رہا ہے...
اس نے دل کو جهٹلانے کی کوشش کی مگر وہ ایسا نہیں کر سکا کیونکہ دل جهوٹ نہیں سچ بول رہا تها...
ہاں ...ہاں ...میں اس سے پیار کرتا ہوں بہت پیار. ...مجھے صرف اس کی عادت نہیں ہو گئی میں اس سے پیار بھی کرنے لگا ہوں مگر وہ کہاں ہے....اس نے چلا چلا کر پورے گهر سے پوچھا اور جواباً پورا گهر خاموش تها ..اسے زندگی میں پہلی بار گهر میں اکیلے پن کا احساس ہوا اسے پہلی بار گهر کی خاموشی ڈرا رہی تهی........
اس پہ پہلی بار انکشاف ہوا وہ اس سے محبت کرنے لگا تها..وہ جسے اپنی زندگی کا ساتهی بنانا چاہتا تها وہ یہی لڑکی تهی اس کے علاوہ اور کوئی نہیں ہو سکتی..اس سے پیاری تو کوئی ہو ہی نہیں سکتی اتنی معصوم اتنی سچی.اسے جیون ساتھی کے روپ میں صرف یہی لڑکی چاہیے تهی اور تو کوئی ہو ہی نہیں سکتی اس کے جیسی..ایسی لڑکی دنیا میں کہیں نہیں ہے جو اس کے اتنے غصے کے باوجود خاموش رہے جو اس کے جاگتے ہی ناشتہ لگا دے اس کے مانگنے سے پہلے اسے چائے پلا دے...اتنی صبر اتنی قناعت والی لڑکی اور کہاں ہو گی..واقعی اگر دادی اس پہ بهروسہ کرتیں تهیں تو بالکل سہی کرتیں تهیں..وہ واقعی اپنے پوتے کے لیے سب سے اچهی بیوی ڈهونڈ لائیں تهیں. .اگر وہ خود ان کی مرضی کے خلاف کسی ماڈرن لڑکی سے شادی کرتا تو کیا ہو جاتا...وہ لڑکی کیا گهر کے کام کرتی..کیا اس میں اتنا صبر ہوتا..کیا وہ اس کے اس طرح چلانے پہ خاموش ہوتی..نہیں ...نہیں نہیں. ....وہ پہلی بار اس کی کہی ہوئی ساری باتیں یاد کر رہا تها.........
کیا جی ببٹی پارلر....؟
یہ ٹی بی کرنٹ تو نہیں مارتا جی. ...؟
ہمارے گاوں میں پہلے مرد کهانا کهاتا ہے پهر عورت اس کا بچا ہوا کهانا کهاتی ہے.......
آپ کو گاڑی چلانا آتا ہے جی.....؟
یا اللہ مجھے اپنے گهر سے خاکی ہاتھ مت لوٹائیں میں آپ سے جو مانگ رہی ہوں وہ مجھے دے دیں......
جی آپ کی وہ نیلی شرٹ جل گئی......
آپ سے جهوٹ بول سکتی ہوں خدا سے تو نہیں. ..
وہ تو سب جانتا ہے. ..آپ سے جهوٹ بول کر میں بچ بھی جاوں تو خدا سے کیسے جهوٹ بول سکتی ہوں..
او میرے اللہ. ...یہ میں نے کیا کر دیا...کیوں کر دیا....میں نے اس سے کتنی بدتمیزی سے بات کی صبح. ..مجھے کیوں اتنا غصہ آ گیا تها حالانکہ اس نے ایسا بھی کچھ غلط نہیں کیا تها...صرف ہاتھ ہی تو لگایا تها..اور میں .....
اور وہ ...وہ اتنی اچهی تهی کہ اس نے کوئی شکوہ کوئی شکایت تک نہیں کیا....لیکن وہ کہاں چلی گئی ..
پلیز واپس آ جاو ....میں تمہیں پهر کچھ نہیں کہوں گا ہم دونوں مل کر پیار محبت سے رہیں گے...میں تمارے بنا نہیں رہ سکتا بانی ...لوٹ آو ....اسے اپنے گالوں پہ نمی کا احساس ہوا. ..وہ بهاگتے ہوئے پورچ میں گیا اور گاڑی میں بیٹھ کر ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ ہو گیا. .....
گاڑی وہ فل سپیڈ سے چلا رہا تها..اتنے رش میں اتنے سپیڈ سے گاڑی چلانا خطرے سے خالی نہیں تها لیکن وہ ہر خطرے سے انجان بس جلدی جلدی ریلوے اسٹیشن پہنچ جانا چاہتا تها ..کئی بار اس کی گاڑی دوسرے گاڑیوں سے ٹکراتے ٹکراتے بچی تهی...وہ ریلوے اسٹیشن کے بالکل پاس پہنچ چکا تها گاڑی سے نکل کر وہ بهاگتے ہوئے اسٹیشن تک گیا لیکن وہاں کوئی نہیں تها یہ تو ابھی تک ریل گاڑی آئی ہی نہیں ہو گی یا پھر آ کر..........
وہ بهاگ کر بنچ پہ بیٹهے اس انسان تک گیا جو پتا نہیں کن خیالوں میں گم تها......
ایکسکیوز می....جناب یہ ریل گاڑی کی ٹائمنگ کیا ہے...
اس آدمی نے حواس باختہ مخاطب کو دیکها. ....
ابهی تهوڑی دیر پہلے ریل گاڑی تو نکل چکی ہے. .اسے لگا جیسے وہ آدمی کہہ رہا ہو آپ کی تو جان نکل چکی ہے....اس کے جسم میں خون کی گردش اچانک رکنے لگی ....وہ مایوس ساری دنیا سے بیزار گهر لوٹ آیا......اور صوفے پر ڈهیر ہو گیا ......
ایسے کیسے جا سکتی ہے وہ...؟
مجھے چهوڑ کر وہ نہیں جا سکتی....
اتنی معمولی غلطی کی اتنی بڑی سزا کون دیتا ہے. ..
کیا سب کچھ ختم ہو گیا...اب کچھ بھی باقی نہیں رہا تها کیا....
وہ سر تهامے صوفے پہ بیٹها تها ...جب اسے اپنے بالکل پاس ہی کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی اس نے گردن موڑ کر دیکها تو اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی سانس نیچے رہ گئی.........
وہ ...وہ..اس کے بالکل پاس کهڑی تهی اس سے کچھ ہی فاصلے پر...وہ کرنٹ کها کر کهڑا ہو گیا.....
تم...تم...کہاں چلی گئیں تهیں...میں نے ....کیوں گئیں تهیں تم....؟ وہ کرنٹ کها کر کهڑا ہو گیا ..
جی وہ ہم تو....ہم تو یہیں تهے...اس نے اس کی بات نہیں سنی اور آگے بڑھ کر اسے گلے سے لگا لیا. .وہ اس طرح اس کے گلے لگانے سے حیران بھی تهی اور خوش بھی. ....
اب آئندہ تم کهبی مجھے چهوڑ کر مت جانا اوکے...چاہے میں تمہیں جتنا ڈانٹوں...او کے...جان نکل جاتی ہے میری..ہم سب کچھ پهر سے شروع کریں گے تم ایک بار پھر سے دلہن بنو گی اور اس بار تمہیں کمرے سے باہر نکالنے کی بجائے بانہوں میں سمیٹ لوں گا..
...خوشی سے اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے.....
وہ صبح اس کے منہ سے نکلنے والے شعلے سن کر تو ٹوٹ ہی گئی تهی ..اسے لگا اب اس کی زندگی کا تو کوئی مقصد ہی باقی نہیں رہا سب کچھ ختم ہو گیا. ..
وہ کمرے سے نکل کر اس کے برابر والے کمرے میں جا کر روتی رہی ...اور روتے روتے وہ کب سو گئی اسے پتا ہی نہیں چلا. .اس کی آنکھ تب کهلی جب اسے نے سنا کوئی اسے پکار رہا ہے..وہ بهاگ کر کهڑکی تک گئی تو اس کے شوہر محترم جو صبح آگ برسا رہے تهے اب بڑی بے تابی سے اپنی زوجہ محترمہ کو ڈهونڈ رہے تھے. .اس حیرت بھی ہوئی اور اچها بھی لگا وہ بہت دیر تک کهڑکی سے اس کی اداس شکل دیکهتی رہی پهر اس نے چلا چلا کر اپنی محبت کا اظہار کیا ...ان دیواروں کے سامنے اس گهر کے اندر..لیکن وہ نہیں جانتا تها جس کے لیے وہ اقرار کر رہا ہے وہ اس کے بہت قریب ہے .......
وہ جانتی تهی کہ وہ اس سے پیار کرنے لگا ہے ..وہ کئی بار اس کے چہرے پہ اپنے لیے محبت کا پیغام پڑھ چکی تهی لیکن وہ اقرار نہیں کر رہا تها کیونکہ ابهی تک خود اس کے دل نے ہی اقرار نہیں کیا تها..
رات کو دو بجے اٹھ کر بریانی کهائی جاتی ہے. .جناب چوری چوری قیمہ اپنی پلیٹ میں ڈال کر کهانے لگتے ہیں. .گاڑی میں بیٹھ کر چپکے چپکے اسے دیکها جاتا ہے. ..صرف اقرار کرنے میں ہی مشکل پیش آ رہی تهی جناب کو.....اس کے منہ سے اپنے لیے محبت کا اقرار سن کر اسے بہت اچها لگا...... ....
وہ اس وقت اس کے پاس جانا چاہتی تهی اسے بتانا چاہتی تهی کہ وہ اس کے قریب ہے لیکن وہ نہیں گئی...وہ اسے تنگ کرنا چاہتی تهی...جس شوہر محترم نے اسے اتنے دن تنگ کیا وہ بهی اپنا بدلہ وصول کرنا چاہتی تهی............
صبح وہ اس سے غصہ تهی ناراض تهی روئی تهی لیکن اگر آج کی صبح وہ سب کچھ نہ ہوا ہوتا تو وہ کهبی اپنی محبت کا اقرار نہ کرتا.یہ تقدیر کاتب کا فیصلہ تها..جو ہوتا ہے اچهے کے لیے ہی ہوتا ہے ..بے شک کوئی ہے جو ہماری ہر سوچ پہ اختیار رکهتا ہے اور ہمارے لیے بہتر فیصلے تجویز کرتا ہے. .وہی جو اس پوری کائنات کو چلا رہا ہے ...یہ ساری دنیا جس کے ماتحت ہے وہی تو خدا ہے...........
اس نے تشکر آمیز نگاہوں سے اوپر آسمان کی طرف دیکها ..بے شک جوڑے وہی بناتا ہے آسمانوں پر...وہ اپنے انسانوں میں کهبی فرق نہیں کرتا ..نہ دیہاتی اور شہری میں اور نہ ہی غریب اور امیر میں. ...وہ سب کو دو آنکھیں دو کان دو ہاتھ اور دو پاوں نواز کر بھیجتا ہے. .فرق تو صرف انسان کرتے ہیں. ......
_____
0 تبصرے
ہم سے رابطہ کرنے کا شکریہ
ہم آپ سے بہت جلدی رابطہ کریں گے۔